پاکستان میں ہندو لڑکی پہلی بارڈی ایس پی بن گئی

سندھ (ویب ڈیسک) ضلع جیکب آباد سے تعلق رکھنے والی منیشا روپیتا سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے بعد سندھ پولیس میں پہلی ہندو خاتون ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کے طور پر منتخب ہوگئی ہیں۔
’منیشا روپیتا پاکستان میں پہلی ہندو خاتون ہیں جو پولیس میں ڈی ایس پی کے عہدے پر منتخب ہوئی ہیں۔‘
منیشا نے کہتی ہیں کہ ’میں نے کمیشن پاس کرنے کے لیے سخت محنت کی اور جب کوئی محنت کرتا ہے تو ایک امید بھی ہوتی ہے اور آج میری امید پوری ہوگئی۔ میرے والد لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں تھے اور اگر آج وہ زندہ ہوتے تو بہت خوش ہوتے۔‘
26 سالہ منیشا نے اپنی پرائمری اور سیکنڈری تعلیم جیکب آباد سے حاصل کی جس کے بعد وہ کراچی آگئیں۔ منیشا نے کہا کہ’میرا ڈی ایس پی کے طور پر انتخاب ہماری برادری کی لڑکیوں کے لیے ایک مثبت مثال ہوگا۔ ان میں اعتماد آئے گا کہ وہ بھی تعلیم حاصل کرکے بڑے عہدے حاصل کر سکتیں ہیں، اس لیے میں بہت خوش ہوں۔‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہندوؤں کی آبادی 55 لاکھ ہے، جبکہ ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ملک میں ہندو آبادی 80 لاکھ سے بھی زائد ہے۔
سندھ کے محکمہ صحت میں ایک اندازے کے مطابق ڈاکٹروں سمیت کُل عملے کا 30 فیصد ہندو ہیں، جن میں ہندو خواتین ڈاکٹر کی بہت بڑی تعداد ہے، مگر دیگر شعبوں میں بھی اب ہندو خواتین کے آگے آنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔