مجھے معاف کردیں، 56 سال عمر، یادداشت بھی اسی حساب سے ہے: سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے معذرت کرلی

لاہور (ویب ڈیسک) سی سی پی او لاہور عمر شیخ موٹر وے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد کا نام ہی بھول گئے،سی سی پی او لاہور سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران موٹر وے زیادتی کیس کے ملزم کو عابد کے بجائے بابر کہہ گئے، کمیٹی کی خاتون رکن نے پوچھا کہ بابر ملہی یا عابد ملہی؟عمر شیخ نے کہا مجھے معاف کر دیں، میں ہاتھ جوڑتا ہوں، میری 56 سال عمر ہے یاداشت بھی اسی حساب سے ہے، میں پہلے بھی ایک کمیٹی میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ چکا ہوں۔جیونیوز کے پروگرام میں شاہزیب خانزادہ نے بتایا کہ موٹروے کیس کو بیس دن گزرگئے ہیں، کیس کا ملزم تاحال فرار ہے مگر سی سی پی او لاہور مسلسل متاثرہ خاتون کے بارے میں غیر ضروری اور غیرذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں۔ سی سی پی او لاہور عمر شیخ موٹر وے زیادتی کیس کی بریفنگ کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سامنے پیش ہوئے۔عمر شیخ نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران ایک بار پھر کہا کہ خاتون خاوند کی اجازت کے بغیر لاہور گئی، جس پر سینیٹر کیشو بائی نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ کو یہ خاتون نے بتایا؟عمر شیخ نے کہا کہ نہیں یہ میرا اندازہ ہے، جس پر کیشو بائی نے کہا کہ آپ اس طرح اندازے مت لگائیں۔سی سی پی او نے مرکزی ملزم کا نام ہی غلط لے دیا اور کہا کہ مرکزی ملزم بابر ملک مفرور ہے جس پر کمیٹی کی رکن قرۃ العین مری نے کہا کہ مرکزی ملزم عابد ہے یا بابر ؟ آپ تحقیقات کررہے ہیں لیکن مرکزی ملزم کا نام تک معلوم نہیں، اس پر سی سی پی او نے کہا کہ مجھے معاف کردیں، ہاتھ جوڑتا ہوں، یاداشت بھی عمر کے حساب سے ہے ۔ شاہزیب خانزادہ کاکہناتھاکہ بار بار یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ اگر ایک پولیس افسر کی ذہنیت متاثرہ پر الزامات لگانے تک کی ہوگی تو اتنے حساس معاملے پر خاتون کیسے ہمت کرکے آگے آئیں گی ، اور انصاف کی توقع کریں گی؟ سی سی پی او نے کمیٹی کو بتایا کہ اگر ون فائیو پر کال ہوتی تو ہم اس جگہ پر 25 منٹ میں پہنچ سکتے تھے، ون فائیو پر پہلی کال 2 بجکر 47 منٹ پر ہوئی، وہاں سے گزرنے والے شخص نے کال کی، ون فائیوکے اہل کار 3 بج کر 15 منٹ پر پہنچ گئے۔سینیٹر عینی مری نے کہا کہ یا تو سی سی پی او کو معلومات نہیں یا ہمیں غلط بتایا گیا ہے، 2 بجکر 47 پر کال آئی اور 2 بجکر 53 منٹ پر پہلا ڈولفن اہلکار پہنچ گیا تھا۔عمر شیخ نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ 100 فیصد سچ بول رہا ہوں، جس پر عینی مری نے کہا کہ پھر آپ کے پولیس والے جھوٹ بول رہے ہیں۔سی سی پی او نے کمیٹی اراکین سے کہا کہ 6 منٹ میں تو امریکا کی پولیس بھی نہیں آتی، جس پر کمیٹی اراکین برہم ہو گئے اور کہا کہ آپ کہتے ہیں پولیس 28 منٹ میں جائے وقوعہ پر پہنچی اور پولیس نے بتایا 6 منٹ میں پہنچی۔عینی مری نے کہا کہ پولیس نے کمیٹی کو مس گائیڈ کرنے کی کوشش کی، جس پر سی سی پی او نے کہا کہ میں آپ سے معافی مانگتا ہوں۔سی سی پی او کا کہنا تھا میرا کام جرم روکنا اور مجرم کو پکڑنا ہے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا ہمیں یہ نہ بتائیں آپ کمیٹی میں گئے یا عدالت میں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی نے قانون اختیار استعمال کرکے آپ کو طلب کیا، میں ایک وکیل ہوں اور کرمنل کیس کی پریکٹس کر چکا ہوں۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ جو الفاط سی سی پی او نے استعمال کیے اس پر تو انہیں سزا ملنی چاہیے تھی، سی سی پی او نے عدالت کے ڈر سے معافی مانگی۔سی سی پی او نے کمیٹی کو بتایا کہ ملزم عابد کا ڈیٹا مل گیا ہے جو 2013 کے ریکارڈ سے ملا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ڈینیل پرل کا پہلا کیس ڈی این اے سے حل ہوا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ عابد اگر 2013 میں ملوث تھا تو اسے چھوڑا کیوں گیا؟سی سی پی او لاہور سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران موٹر وے زیادتی کیس کے ملزم کو عابد کے بجائے بابر کہہ گئے۔سی سی پی او لاہور نے کہا کہ بابر ملہی کا خون بھی میچ ہوا اور ڈی این اے بھی، جس پر کمیٹی اراکین نے پوچھا کہ بابر ملہی یا عابد ملہی؟عمر شیخ نے کہا مجھے معاف کر دیں، میں ہاتھ جوڑتا ہوں، میری 56 سال عمر ہے یاداشت بھی اسی حساب سے ہے، میں پہلے بھی ایک کمیٹی میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ چکا ہوں۔سی سی پی او نے کہا کہ مجھے ایک ہی بار مشترکا اجلاس کے سامنے کھڑا کر دیں، میں ایک ہی بار سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لیتا ہوں۔انہوں نے بتایا کہ ٹول پلازہ جائے حادثہ پر سی سی ٹی وی ہے نہ ہی ٹول پلازہ پر ٹول ٹیکس کی اصل رسید دی جاتی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موٹر وے زیادتی کیس میں 5 ٹیکنالوجیز کو استعمال کیا گیا، جیوفنسنگ، ڈی این اے فائلنگ اور فنگر پرنٹس ٹیکنالوجی بھی استعمال کی گئی۔عمر شیخ نے کہا کہ میں کچھ بولوں تو دھماکا نہ ہو جائے، چیف جسٹس کو بتا چکا ہوں ذمہ دار کون ہے۔خیال رہے کہ 9 ستمبر کو لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر گوجرہ کے قریب دو ملزمان گاڑی کے شیشے توڑ کر زبردستی قریبی جنگل میں لے گئے اور اس پر تشدد کرنے کے ساتھ ساتھ اسے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔کیس میں نامزد ایک ملزم شفقت گرفتار ہو چکا ہے جب کہ ملزم عابد تاحال مفرور ہے۔