ربوہ کی نامور شخصیت ملک منور احمد جاوید کی یادیں

ربوہ کی نامور شخصیت مکرم ملک منور احمد جاوید صاحب سابق قائد خدام الاحمدیہ ضلع و علاقہ لاہور مورخہ 22فروری 2020 کو طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ میں وفات پا گئے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ 28فروری 2020 میں آپ کے اوصاف حمیدہ کا ذکر خیر کیا اور نماز غائب پڑھائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ میں محترم ملک منور جاوید کی وقف سے پہلے اور بعد کی زندگی اور خدمت دینیہ کا بہت تفصیل سے ذکر خیر فرمایا اور اپنے ساتھ ذاتی تعلق کا بھی ذکر کیا۔

ملک صاحب جماعت احمدیہ میں نائب ناظر ضیافت کے حوالے سے اپنی خدمات اور انتظامی صلاحیتوں سے جانے اور پہچانے جاتے تھے لیکن وقف سے پہلے لاہور میں آپ کو بحثیت نائب قائد اور قائد خدام الاحمدیہ ضلع لاہور لمبا عرصہ خدمت دین کی توفیق ملی تھی۔ اس مضمون میں آپ کی انہی چیدہ چیدہ خدمات دینیہ کا ذکر کرنا مقصود ہے۔ اس مضمون میں بیان کردہ متعدد باتیں محترم ملک منور احمد جاوید صاحب نے خاکسار کو بھی مختلف ملاقاتوں میں بیان کی تھیں لیکن مضمون ہذا میں بیان کردہ زیادہ باتیں ضلع کے پرانے ریکارڈ اور رسائل سے نوٹ شدہ ہیں، ان کے دور کی ماہانہ رپورٹس اور ماہنامہ خالد میں شائع شدہ رپورٹس سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک صاحب نے خدام الاحمدیہ میں قیادت کی ذمہ داریاں واقف زندگی کی طرح ادا کرنے کی کوشش کی تھی اور عملی رنگ میں دین کو دنیا پر مقدم رکھا تھا۔لاہور میں ملک منور جاوید صاحب کی رہائش مغلپورہ میں ہوا کرتی تھی،مغلپورہ کی جماعت لاہور کی پرانی اور فعال جماعتوں میں شامل رہی ہے،آپ 1960ء میں مجلس خدام الاحمدیہ مغلپورہ کے قائد رہے ہیں، محترم شیخ ریاض محمود صاحب سابق قائد مجلس شہر و ضلع لاہور حال مقیم کینیڈ ا نے خاکسار سے ٹیلیفون پر باتیں کرتے ہوئے اپنے اور مکرم ملک منور جاوید کا ضلع کی عاملہ میں جانے کا واقعہ بیان کیا، ملک صاحب کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان دنوں ملک منور جاوید صاحب لاہور میں سیکرٹریٹ میں کام کرتے تھے اور حضرت اللہ پاشا صاحب گورنمنٹ پنجاب کے چیف ایکانومسٹ Chief Economist تھے اور ان کا دفتر بھی ملک صاحب کے دفتر کے قریب کہیں تھا، اس طرح قائد صاحب سے ملک منور جاوید کا رابطہ ہوا جو بعد میں جماعتی پروگراموں میں مزید بڑھا تو پھر حضرت اللہ پاشا صاحب نے ان کو لاہور کی دیہی مجالس کے لئے نائب قائد ضلع نامزد کردیا۔ حضرت اللہ پاشا صاحب کا دور قیادت1961-63کا تھا۔ خاکسار کو 1980کے آخری سالوں میں ملک منور جاوید صاحب کے دور کی پرانی ماہانہ رپورٹس کی کاربن کاپیاں جو ہاتھ سے لکھی ہوتی تھیں بغور پڑھنے کو ملیں ان سے کچھ باتیں بالکل واضح تھیں، اول یہ کہا آپ کے دور میں مجالس کے دورے اس کثرت سے ہوئے کہ کبھی کبھی یہی گمان ہونے لگتا تھا کہ شاید آپ کا کوئی گھر ہی نہیں ہے، کئی کئی راتیں اور دن گھر سے دور بسر کیں، ایک بار تو عید بھی انہی دوروں میں گھر سے دور منائی، دوسری بات یہ کہ آپ کے دور میں شہر اور دیہی مجالس میں تربیتی کلاس کا انعقاد وسیع پیمانے پر ہوا کرتا تھا جس میں اس وقت کے لاہور اور مرکز کے جید علمائے سلسلہ نہ صرف شرکت کیا کرتے تھے بلکہ بصیرت افروز اور ایمان افروز واقعات بھی سنایا کرتے تھے، خصوصا وہ دورے جو حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کی رفاقت میں ہوئے تھے ان کی روئیداد انتہائی ایمان افروز ہے۔اس دور میں ضلع لاہور کی چار تحصیلیں ہوا کرتی تھیں جن کے نام یہ ہیں۔1۔ تحصیل لاہور،۔2 تحصیل قصور3۔تحصیل چونیاں 4۔ تحصیل شرق پور، اس کے علاوہ بھی کچھ ارد گرد کی دیہی مجالس شامل تھیں۔ ملک منور جاوید صاحب نے اپنے کام کی ابتداء انہی چار تحصیلوں پر مشتمل مجالس کی نگرانی سے کی تھی۔مجلس خدام الاحمدیہ ضلع لاہور کی ماہانہ رپورٹس اور ضلعی ریکارڈ کے مطابق31 جولائی سے2 اگست1964ءمیں حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ نے لاہور کی 10دیہی مجالس کا تین روزہ دورہ کیا، یہ مجالس محترم ملک منور جاوید کی نگرانی میں تھیں،اس دورے میں ملک منور احمد جاوید صاحب نائب قائد ضلع لاہور تین دن تک ساتھ رہے تھے اور مکمل انتظامات کی نگرانی بھی کرتے رہے، ریکارڈ کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا منفرد روحانی و دینی دورہ تھا جس میں ایمان افروز واقعات بھی ہوئے اور مجالس کے اندر بیداری کی لہر دوڑ گئی تھی۔ریکارڈ کے مطابق اس دورہ میں تعمیر وفتر وقف جدید کے لئے ہزار سے زائد نقد وصولی ہوئی تھی،350میل کا سفر طے کیا گیا، مسجد سوئٹزرلینڈ کی تعمیر کے فنڈ میں بھی 300روپے جمع ہوئے، اور خدام کے اندر بیداری کی ایک نئی لہر دوڑ گئی۔تین دنوں میں جن دس مجالس کے دورے کئے گئے تھے ان کے نام درج ذیل ہیں مجلس قصور، کھڑیپڑ، للیانی، شاہدرہ،باٹا پور، ہانڈوگجر، پتوکی،دھوپ سڑی اورمجلس ہڈیارہ۔، 20اگست 1964ء قیادت ڈویژن کی ہدایت پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی صحت کاملہ کے لئے ایک یوم دعا منایا گیا تھا جس میں آٹھ د یہی مجالس میں خدام اطفال نے نفلی روزہ رکھا، نماز تہجد ادا کی اور دعائیں مانگیں،یوم دعا منانے والی مجالس میں شاہدرہ، دھوپ سڑی، قصور، کھڑیپڑ، ہانڈوگجر، شمس آباد، پتوکی اور چونیاں شامل تھیں

1968ء میں قائد ضلع بننے کے بعد سے آخری دن تک کے عرصہ میں آپ نے مسلسل اور لگارتار دن رات واقفین کی طرح کام کیا، آپ کے دور کے چیدہ چیدہ کاموں میں مجالس کی تنظیمی طور پر مضبوطی،،نئی مجالس کا قیام، طول و عرض میں تربیتی، تعلیمی کلاسز کا انعقاد، وقف جدید دفتر اطفال میں بہت کام کیا،رسالہ خالد اور تشحیذالاذہان کی معاونت کی تھی۔ ملک منور جاوید صاحب کے دور قیادت میں ضلع بھر میں تربیتی کلاسز جس وسیع پیمانے پر منعقد ہوئیں اس پر تفصیلی مضمون لکھا جا سکتا ہے، اسی طرح مرکزی سالانہ تربیتی کلاسز میں بھی لاہور کی بھرپور نمائندگی کرائی جاتی رہی، مرکزی اجتماعات اورجلسہ سالانہ کے مواقع پر بھی لاہور کے خدام نے مثالی ڈیوٹیاں دیں اور آپ نے ہر مرکزی حکم پر لبیک کہتے ہوئے تعمیل کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی،حضرت خلیفتہ المسیح الثالثؒ کی سائیکل سفر کی تحریک پر لبیک کہتے ہوئے شہر و ضلع سے خدام کو سائیکلوں پر سالانہ اجتماع میں بھجوایا،آپ کے دور میں علم و عرفان کی مجالس میں سلسلہ کے جید علمائے کرام، مرکزی مہتممین صاحبان کے علاوہ دو مرتبہ حضرت چوہدری ظفراللہ خان نے بھی لاہور کے خدام و اطفال سے خطاب کیا اور اپنی قیمتی نصائح سے نوازا اور اس کی خبریں پاکستان روزنامہ پاکستان ٹائمز، مشرق میں بھی شائع ہوئیں تھیں، اسی طرح چوہدری حمید اللہ صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ نے بھی لاہور کے کثرت سے دورے کئے، ضلعی پروگراموں کے علاوہ مجالس کے اجتماعات میں بھی شرکت کی جس کی وجہ سے ضلع و مجالس میں بہت بیداری ہوئی۔ مجلس خدام الاحمدیہ لاہور شہرکی پہلی تقسیم بھی آپ ہی کے دور میں ہوئی جس کی منظوری حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے سالانہ مرکزی اجتماع نومبر 1971ءمیں عطافرمائی تھی جس کے نتیجہ میں لاہور شہر کو پانچ نئی مجالس خدام الاحمدیہ میں تقسیم کیا گیا تھا، نئی بننے والی مجالس میں مجلس دارالذکر، مجلس ماڈل ٹاؤن، مجلس وحدت کالونی، مجلس دہلی گیٹ، مجلس اسلامیہ پارک اور مجلس مغلپورہ شامل تھیں،(مجلس ماڈل ٹاؤن پہلے سے موجود تھی تاہم اس میں نئے حلقوں کا اضافہ کیا گیا تھا) تقسیم سے پہلے مجلس شہر لاہور ہوا کرتی تھی جو چوبیس حلقوں پر مشتمل تھی۔ مجلس کی تقسیم کے بعد نئی مجالس میں مجلس ماڈل ٹاؤن بہترین مجلس کے طور پر سامنے آئی،اس کے قائد مکرم مبشر دہلوی صاحب تھے، مجلس ماڈل ٹاؤن کا پہلا سالانہ اجتماع جو 23جنوری 1972ء کو منعقد ہوا تھاجس میں مکرم چوہدری حمید اللہ صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ نے شرکت کی اور اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ” حضور اقدس نے لاہور کو پانچ قیادتوں میں تقسیم کرنے کا جو فیصلہ فرمایا تھا، بفضلہ تعالیٰ اس کے اچھے نتائج نکل رہے ہیں“۔صدر مجلس نے ماڈل ٹاؤن کے ایک ریفریشر کورس میں بھی شرکت کی اور بعد ازاں مجلس ماڈل ٹاؤن اپنی حسن کارکردگی کے باعث1971-72ء کے لئے خلافت جوبلی علم انعامی کی حقدار قرار پائی تھی اور ضلع لاہور بھی مقابلہ بین الاضلاع میں اول قرار پایا تھا، یہ سب انعامات ملک منور جاوید صاحب کی شب و روز کی محنت کا ہی نتیجہ تھے۔

پرانے ریکارڈ اور ماہنامہ خالد ربوہ کے مطابق محترم ملک منور جاوید کو اپنے خدام اور ممبران عاملہ کے ساتھ خلیفہ وقت کے ساتھ ملاقاتوں کا شرف بھی حاصل رہا جس میں براہ راست قیمتی نصائح ملیں۔ایک اجتماعی ملاقات16۔اگست 1964ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کے ساتھ ہوئی جس میں سولہ مجالس کے87خدام اطفال شامل تھے، ملاقات سے پہلے مورخ احمدیت مولانا دوست محمد شاہد نے احباب کو اپنے خیالات سے مستفید کیا، اس کے بعد قصر خلافت اور مسجد مبارک کی درمیانی جگہ پر صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ نے حضور انور کی صحت کاملہ کے لئے ایک بکرا صدقہ دیا، اور سب نے وہیں کھڑے دعا مانگی اور اس کے بعد حضور انور سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، مارچ1973ء میں مجلس عاملہ ضلع لاہور کی حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ سے ملاقات کا ذکر ماہنامہ خالد مئی1973ء میں ملتا ہے، اس ملاقات کی خاص بات حضور کی تحریک سائیکل سفر تھی، جس کی حضور نے ہدایت فرمائی کہ شوریٰ پر خدام سائیکلوں پر ربوہ آئیں،اس ارشاد کی تعمیل میں شہر و ضلع سے28 خدام سائیکل سفر کے ذریعے ربوہ پہنچے تھے۔

محترم ملک منور جاوید کے دور میں مالی قربانیوں میں بھی ضلع لاہور کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے نمایاں خدمت کی توفیق ملتی رہی ہے، تحریک جدید میں ضلع کی مجالس کی کارکردگی بارے محترم وکیل المال تحریک جدید کے اظہار خوشنودی کا ذکر روزنامہ الفضل جنوری، فروری1973ءکی اشاعت میں ملتا ہے جب صد فیصد مجالس نے بروقت وعدے مرکز ارسال کئے تھے، تاریخی اہمیت کے پیش نظر اس وقت کی ان مجالس کے نام لکھ دئیے ہیں جو درج ذیل ہیں۔باٹا پور، ہانڈوگجر، اڈہ چھبیل، شاہدرہ ٹاؤن، فیکٹری ایریا، ہڈیارہ، اصل گروکے، جاہمن، للیانی، لدھیکے، نیوین، کماس، رکھ شیخ کوٹ،رائیونڈ، کھڑیپڑ، جوڑا، سانگڑہ، کھڈیاں خاص، قصور، پتوکی، چونیاں، شمس آباد، دھوپ سڑی، بھلیر، کوٹ امیر محمد اور علی پور۔

ملک منور جاوید صاحب نے بحثیت قائد ڈویژن(علاقہ) کے قائدین اضلاع کے ساتھ رابطے رکھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ میٹنگ کبھی کبھار اپنے گھر واقع مغلپورہ میں بھی کیا کرتے تھے جس کا ذکر آپ ہی کی ماہانہ رپورٹس میں ملتا ہے۔ فروری 1970ء میں ایک اجلاس آپ کے گھر منعقد ہوا جس میں صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ مکرم چوہدری حمیداللہ، قائدین اضلاع اور مجلس عاملہ ضلع نے شرکت کی تھی، اسی طرح مجلس دہلی گیٹ میں بھی ضلعی عاملہ کے اجلاسات منعقد ہوتے رہے۔ آپ کے دور قیادت کے دیگریادگاری کاموں میں مجلس خدام الاحمدیہ ضلع لاہور کے مستقل دفتر کا قیام ہے، جو دارالذکر میں آپ ہی کے دور میں قائم ہوا اور آج بھی موجود ہے اب اس کی شکل بالکل تبدیل ہو چکی ہے اور اس میں توسیع ہو چکی ہے،(اللہ تعالیٰ کے فضل سے 1979ء سے 2004ء تک کا عرصہ خاکسار کا اسی دفتر میں بسر ہوا)، ان دنوں دفتر اسی پرانی حالت ہی میں موجود تھا۔آپ کے دور میں ضلع لاہور کو دو مرتبہ مقابلہ بین الاضلاع میں اول آنے اور شیلڈ لینے کا اعزاز بھی ملا، اگست1973ء میں لاہور میں شدید بارشوں کے بعد بدترین سیلاب آ گیا، مرکز سے ہدایت ملی کہ ’’خدام الاحمدیہ لاہور اس مصیبت کے وقت میں اپنی امدادی سرگرمیاں فورًا شروع کرے‘‘، اس پیغام کے بعد قائد صاحب ضلع نے امیر صاحب لاہور مکرم چوہدری اسداللہ خان سے رابطہ کیا تو پھر مجلس عاملہ کی مشاورت سے ایک سیلاب کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں قائد خدام الاحمدیہ ضلع بھی شامل تھے،لاہور کی تمام پانچوں مجالس کے خدام ایک شیڈیول کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ڈیوٹی دیتے رہے جس کی نگرانی خود ملک منور جاوید صاحب کرتے رہے کہ جماعت کے نام پر کوئی حرف نہ آئے اور چوہدری اسداللہ خاں صاحب امیر جماعت احمدیہ کو رپورٹ کرتے رہے، صوبائی وزیر حنیف رامے نے کیمپ کا دورہ کیا اور کارکردگی پر اظہار خوشنودی کیا، بعدازاں بہترین کام کے کرنے کے نتیجہ میں مرکز نے بھی خوشنودی کا اظہار کیا تھا۔

واقفین زندگی کی طرح کی خدمت دین بجانے کے بعدملک منور جاوید صاحب یکم جنوری1976ء کو مجلس انصاراللہ میں شامل ہوگئے۔

لاہور سے قصور کو روانگی۔ مکرم صاحبزادہ مرزا طاہر احمد نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ، مکرم ملک منور احمد جاوید نائب قائد ضلع لاہور اور نگران قصور کی معیت میں 31جولائی بروز جمعہ کو قافلہ لاہور سے بذریعہ کار روانہ ہوا اور گیارہ بجے قصور پہنچا، وہاں کے ایک مقامی احمدی دوست ٹھیکیدار عبد الحمید صاحب کے گھر میں صاحبزادہ صاحب کے اعزاز میں چائے کا انتظام تھا، انہوں نے اپنی دل کی بیماری کی وجہ سے دعا کی درخواست کے ساتھ مبلغ تین صد روپے سوئٹزرلینڈ مسجد کی تعمیر کے فنڈ میں دیئے، بعد ازاں آپ نے مقامی خدام اور احباب سے خطاب فرمایا اور خدام کی توجہ اس طرف مبذول کرائی کہ “قصور کی جماعت میں قابل ذکر حد تک اضافہ کیوں نہیں ہوا؟ لہٰذا آپ سوچیں اور غور کریں کہ کن وجوہ کی بناہ پر جماعت کی ترقی رک گئی ہے۔” مکرم عبد العزیز مقامی صدر جماعت قصور کے ہاں کھانے کے موقع پر مقامی مہمانوں نے بھی شرکت کی، تعمیر دفتر وقف جدید اطفال کے لئے183 روپے اکٹھے ہوئے۔

مجلس کھڑیپڑ۔ قصور سے روانہ ہو کرصاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کھڑیپر تشریف لے گئے یہاں تک پہنچنے کے لئے آپ کو اپنے رفقاء کے ساتھ ڈھائی میل پیدل سفر کرنا پڑاتھا، مقامی مجلس کے خدام،اطفال نے گاؤں سے باہر آکر اپنے نائب صدر کا بڑی محبت اور خلوص سے استقبال کیا، گاؤں کی احمدی مستورات نے ایک مکان کے صحن میں اکٹھے ہوکر حضور اقدس کی صحت کاملہ کے لئے دعائیہ نظم پنجابی زبان میں پڑھی۔

مکرم صاحبزادہ مرزا طاہر احمد نے یہاں خطبہ جمعہ دیا اور فرمایا ’’آپ احمدی ہیں، لہذا اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کریں’’ مقامی مہمانوں نے بھی کثیر تعداد میں نماز جمعہ میں شرکت کی۔ نیز پتوکی، قصور سے بھی خدام و احباب تشریف لائے ہوئے تھے۔کھڑیپڑ سے روانہ ہو کر قافلہ للیانی پہنچا، خدام و احباب نے سڑک پر کھڑے ہوکر مہمانوں کا استقبال کیا اور اہلا و سہلا ومرحبا کہا۔الغرض مجلس خدام الاحمدیہ لاہور کی تاریخ ملک منور احمد جاوید کی خدمت دین کے کارناموں سے بھری ہوئی ہے۔ ہر خدمت کا ذکر الگ مضمون کا متقاضی ہے، اللہ تعالیٰ ان کو غریق رحمت فرمائے اور اپنے قرب خاص میں جگہ عطا فرمائے، آمین