وزیراعظم، صدر مملکت اور ایم این ایز کے صوابدیدی فنڈز ختم،تمام ماس ٹرانزٹ منصوبوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کا فیصلہ

اسلام آباد(ربوہ ٹائمز ویب ڈیسک)وفاقی کابینہ نے صدر مملکت، وزیراعظم اور وزراء کے صوابدیدی فنڈز پر پابندی عائد کرنے، ملک بھر کی کچی آبادیوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے ٹاسک فورس کے قیام، ہفتے کی چھٹی برقرار رکھنے، لاہور،اسلام آباد، پشاور ماس ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ سسٹمز اور اورنج ٹرین لاہور کے منصوبوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کی منظوری دیدی ہے جبکہ کفایت شعاری و سادگی مہم کے تحت وزیراعظم اپنے بیرون ملک دوروں کے لئے خصوصی طیارہ استعمال نہیں کریں گے، وزیراعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف، وزیر خارجہ سمیت کابینہ کے اراکین بیرون ملک سرکاری دوروں کے لئے فرسٹ کلاس کی بجائے کلب کلاس میں سفر کریں گے، ملک بھر میں بڑے پیمانے پر شجرکاری مہم کا آغاز کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد تواترکے ساتھ کابینہ کے اجلاس ہورہے ہیں،اگلا اجلاس وزیر اعظم نے منگل کو طلب کیا ہے،بڑے شہروں میں بڑے پیمانے پر کچی آبادیاں موجود ہیں،ملک بھر میں کچی آبادیوں کے معاملات کا جائزہ لینے کے لیے ٹاسک فورس بنائی جائے گی ،تمام ماس ٹرانزٹ منصوبوں جیسے ملتان ، اسلام آباد ،لاہور اور اورنج لائن ٹرین منصوبوں کا فرانزک آڈٹ ہوگا ،ضرورت پڑی تو ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کا دائرہ پھیلایا جائے گا ،تمام منصوبے پارلیمان میں ڈسکس ہوں گے،تحریک انصاف نے کبھی بھی کسی عوامی پراجیکٹ کو بند کرنے کی بات نہیں کی لیکن ہمارا پہلے روز سے مؤقف رہا ہے کہ ان بڑے بڑے پراجیکٹ کے پیچھے کرپشن ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آج کابینہ نے تاریخی فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم خصوصی طیارہ استعمال نہیں کریں گے بلکہ وہ فرسٹ کلاس کے بجائے کلب کلاس میں سفر کریں گے، تمام متعلقہ عہدیداروں کا فرسٹ کلاس سفر کا استحقاق ختم کردیا گیا ہے،کابینہ نے وزیروں کو فنڈز جاری کرنے کا اختیار بھی ختم کردیا ہے۔

وزیر اطلاعات نے ہفتے کے روز چھٹیوں کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ہفتے کی چھٹی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پانچ دن کے دفتری اوقات کار صبح 9 سے شام 5بجے تک ہوں گے۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ نواز شریف نے 21 ارب روپے کے فنڈز استعمال کیے ، 30 ارب روپے کے فنڈز اپنے ایم این ایز کو دیئے،ایک سال میں 51 ارب روپے کے صوابدیدی فنڈز کے طور پر خرچ کیے گئے،نواز شریف نے سرکاری خزانے کو اپنی جاگیر کی طرح استعمال کیا ،نواز شریف جلسوں میں کہتے تھے کہ میں نے یہ پیسے آپ پر وار دیئے، پچھلی حکومت نے سرکاری خزانے کا بے دردی سے استعمال کیا لیکن یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے جسے اس طرح سے استعمال نہیں کیا جا سکتا،پاناما پیپرز کے بعد نوازشریف جہاں جہاں گئے ، ایک انٹرنیشنل ایئر پورٹ اور موٹروے کا اعلان ضرور کیا ،یہ نہیں دیکھا گیا کہ اس علاقے کی ضرورت کیا ہے؟صدر مملکت جن کا بظاہر کوئی آئینی کردار نہیں رہا، انہوں نے بھی 8 سے 9 کروڑ روپے کا صوابدیدی فنڈ استعمال کیا لیکن اب تمام فنڈزپارلیمنٹ میں زیربحث لانے کے بعدخرچ کیے جائیں گے۔

ان کا کہناتھاکہ وزیراعظم نے عیدکے روزلوڈشیڈنگ پرتشویش کااظہارکیا،سابق حکومت نے بجلی کی ترسیل کانظام بہترنہیں کیا، بجلی اورگیس موجودہ حکومت کیلئے اہم معاملات ہیں،وزیراعظم نے کہاکہ3دن چھٹی پرانڈسٹری بھی بند تھی تو لوڈشیڈنگ کیوں ہوئی؟واپڈا حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ 4 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ شارٹ فال سے زیادہ ڈسٹری بیوشن کا مسئلہ تھا اور کئی مقامات پر ٹیکنیکل فالٹ بھی تھے،گزشتہ حکومت پر سب سے زیادہ تنقید یہی تھی کہ انہوں نے نئے پاور پلانٹ لگانے پر تو زور دیا لیکن ترسیل کے نظام کو بہتر نہیں کیا، ہمارے لیے بجلی اور گیس دونوں ہی بہت اہم ہیں، گزشتہ حکومت ایک ہزار ارب روپے کا گردشی قرضہ چھوڑ کر گئی ہے،وزیر اعظم نے بجلی کے نظام پر تفصیلی بریفنگ مانگی ہے۔

وزیر اطلاعات نے شجر کاری مہم کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج کابینہ اجلاس میں شجرکاری مہم شروع کرنےکافیصلہ کیا گیا، کر ا چی ،لاہور،پشاوراورکوئٹہ میں اربن ٹری پلانٹیشن کافیصلہ کیا،آپ نے دیکھاہو گا جب بھی گرمی آتی ہے تو کراچی میں ہیٹ ویو آجاتا ہے تو ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ کراچی میں ذیادہ سے ذیادہ درخت لگا کر وہاں کی گرمی کو کم کیا جائے۔

انہوں نےفیصل آباد میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے حوالے سے کہا کہ اس لڑائی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ واقعہ مرغوں کی لڑائی کے دوران پیش آیا،میںآپ کو بتا دوں کہ فیصل آباد میں دوگروپوں کی ذاتی لڑائی تھی،کوئی مذہبی معاملہ نہیں تھا،فیصل آباد میں ذاتی لڑائی میں دونوں گروپوں کے لوگ زخمی ہوئے،اس پر آر پی او نے بھرپور کام کیا انہوں نے جو رپورٹ بنا کر بھیجی اس میں یہ ہے کہ یہ معاملہ ذاتی نوعیت کا تھا۔

وزارتیں ختم کرنے کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت اطلاعات کو ختم نہیں کیا جارہا،وزارت اطلاعات کے اداروں کی ری اسٹرکچرنگ،اوورہالنگ کررہے ہیں،وزارت کیڈکوابھی ختم کرنےکافیصلہ نہیں ہوا،اسکوتقسیم کرنےکی تجویزہے،وزیراعظم کی خواہش ہے کہ بادشاہوں کی طرح پیسے خرچ کرنے بندکیے جائیں،سی پیک کے منصوبوں کوہرصورت مکمل کریں گے،سی پیک کے منصوبوں کے امین ہیں اور ان میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دیں گے ، پنجاب حکومت کواورنج لائن ٹرین منصوبہ جلدمکمل کرنےکی ہدایت کی ہے۔ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے بتایا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے پہلی کوشش یہ کی ہے کہ پی ٹی وی پر سنسر شپ ختم کی جائے اس حوالے سے ہدایات جاری کی گئی ہیں اور ان پر عملدرآمد بھی شروع کر دیا گیا ہے، پی ٹی وی پر حکومت اور اپوزیشن کو یکساں کوریج دی جائے گی، اس ضمن میں ایڈیٹوریل بورڈ میں پیپلزپارٹی کے مصطفی نواز کھوکھر اور مسلم لیگ (ن) کے احمد ملک کو نامزد کر رہا ہوں، وزارت اطلاعات کے ماتحت اداروں کے نئے بورڈز تشکیل دیئے جائیں گے جنہیں مکمل خود مختار بنایا جائے گا اور اس میں ماہرین کو شامل کیا جائے گا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ آرٹی ایس کے حوالے سے تمام جماعتوں کے تحفظات ہیں اور ہمارے سینیٹر اعظم سواتی نے بھی سینیٹ میں آر ٹی ایس کے حوالے سے بات کی ہے ، پی ٹی آئی نے بھی آرٹی ایس کے حوالے سے تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے ۔